فادرز ڈے ہماری زندگیوں میں والد کے انمول کردار کی تعظیم کے لیے ایک دلی جشن ہے۔ یہ ان کی غیر متزلزل حمایت، محبت اور قربانیوں کے لیے اظہار تشکر کا دن ہے۔
باپ ہمارے رول ماڈل، رہنما اور محافظ ہیں۔ ہمیں موٹر سائیکل چلانے کا طریقہ سکھانے سے لے کر ضرورت کے وقت حکمت پیش کرنے تک، ان کا اثر یہ بناتا ہے کہ ہم کون ہیں۔ آج کا دن ہماری زندگی کے سب سے بڑے ہیروز کا دن ہے، ہم ان اَن گنت طریقوں کو تسلیم کرتے ہیں جن سے وہ ہماری زندگیوں کو تقویت دیتے ہیں۔
فادرز ڈے کی ایک نظم
والد کے عالمی دن کی مناسبت سے علی ظفر نے اپنی لکھی ہوئی شاعری بھی پڑھی۔ علی ظفر نے ’والد‘ کو اپنی زندگی کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے اپنی لکھی ہوئی یہ نظم پڑھی،
“والد” گلوکار علی ظفر
ماں اگر چاندنی ، تو وہ آفتاب ہوتا ہے
باپ آخر باپ ہوتا ہے
مشکل میں ہو تم ، اور وہ بے تاب ہوتا ہے
باپ آخر باپ ہوتا ہے
اندھیری رات میں چھلکتا ، مہتاب ہوتا ہے
باپ آخر باپ ہوتا ہے
سایہ اس کا ہو سر پر، تو بیٹا کامیاب ہوتا ہے
باپ آخر باپ ہوتا ہے
گلوکار کا کہنا تھا کہ ہماری زندگیوں میں جہاں ماں کا ایک مقام ہوتا ہے وہیں ہم باپ کے مقام کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔
آپ سب کو والد کا دن مبارک ہو!