ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہے ۔ اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا، رمضان المبارک کی فضیلت اور اس کے تقاضے یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے۔
رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے، رمضان کی اہمیت کے بارے میں ﷲ تعالیٰ نے حضرت محمد سے ارشاد فرمایا کہ اگر مجھے آپ ﷺ کی اُمت کو جہنم میں ہی جلانا ہوتا تو رمضان کا مہینہ کبھی نہ بناتا۔
جب رمضان المبارک کا چاند نظر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ ‘یہ چاند خیر و برکت کا ہے‘ یہ چاند خیر و برکت کا ہے، میں اس ذات پر ایمان رکھتا ہوں جس نے تجھے پیدا فرمایا’۔
روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن رب تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔
خداوند کریم نے اپنے بندوں کے لئے عبادات کے جتنے بھی طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ نماز خدا کے وصال کا ذریعہ ہے۔ اس میں بندہ اپنے معبودِ حقیقی سے گفتگو کرتا ہے۔ بعینہٖ روزہ بھی خدا تعالیٰ سے لَو لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔
رمضان کے اس مبارک مہینہ کی ان تمام فضیلتوں کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کو اس مہینہ میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے اور کوئی لمحہ ضائع اور بے کار جانے نہیں دینا چاہیے۔
اس ماہ مبارک میں ایسے انداز میں عبادت کو فرض کے طور پر متعین فرما دیا گیا ہے کہ انسان اس عبادت کے ساتھ اپنی تمام ضروریات و حوائج میں بھی مصروف رہ سکتا ہے اور عین اسی خاص طریقہ عبادت میں بھی مشغول ہوسکتا ہے، ایسی خاص طریقہ کی عبادت کو روزہ کہا جاتا ہے، جسے اس ماہ میں فرض فرمادیا گیا ہے، روزہ ایک عجیب عبادت ہے کہ انسان روزہ رکھ کر اپنے ہر کام کو انجام دے سکتا ہے روزہ رکھ کر صنعت و حرفت تجارت و زیارت ہرکام بخوبی احسن کرسکتا ہے اور پھر بڑی بات یہ کہ ان کاموں میں مشغول ہونے کے وقت بھی روزہ کی عبادت روزہ دار سے بے تکلف خودبخود صادر ہوتی رہتی ہے اور اس کو عبادت میں مشغولی کا ثواب ملتا رہتا ہے۔